جب مرے سر پہ کبھی بارِ الم آیا ہے

حوصلہ دینے مجھے اُن کا کرم آیا ہے

برگِ طوبیٰ پہ رقم کرنے کو مدحت ان کی

آبِ کوثر سے وضو کر کے قلم آیا ہے

میری پلکوں پہ سجی ہجرِ نبی کی یادیں

یاد جب اُن کو کیا آنکھوں میں نم آیا ہے

نسبتِ آلِ نبی کا یہ کرم ہے مجھ پر

میرے حصے میں بھی شبیر کا غم آیا ہے

ڈھال بن کر تیری نسبت نے بچایا ہے مجھے

جب مری سمت کوئی تیرِ ستم آیا ہے

میری آنکھوں میں رہا شہرِ نبی کا جلوہ

جب خیالوں میں کبھی باغِ ارم آیا ہے

روشنی کرتی ہے اس دن سے میرے گھر کا طواف

جب سے اِس دل میں ترا نقشِ قدم آیا ہے

دستِ مداح کی خوشبو یہ پتہ دیتی ہے

نعت حضرت کی ابھی کر کے رقم آیا ہے

نور کہتے ہیں اسے یہ ہے غلام ابن غلام

ہاتھ میں لے کے جو مدحت کا قلم آیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]