جب کرم سرکار کا بالائے بام آ جائے گا

زائروں میں دیکھنا میرا بھی نام آ جائے گا

دُور طیبہ سے پڑا ہُوں گر کرم کر دیں حضور

فاصلہ خود ہی سِمٹ کر پھر دو گام آ جائے گا

جی رہا میں اِسی اُمید پر کہ ایک دن

آپ کی سرکار سے میرا پیام آ جائے گا

جانے کیسا وقت ہوگا وہ حسِین و دِلرُبا

آپ کے دربار میں جب یہ غلام آ جائے گا

زائرِ طیبہ کرو گے جب کہ تم جا کر سلام

اِس سے پہلے جانبِ شہ سے سلام آ جائے گا

گو کہ عاصی ہُوں مگر کِس کا شۂِ لولاک کا

دونوں عالم میں تعلق بس یہ کام آ جائے گا

رحمتیں برسیں گی رب کی میری ارضِ پاک پر

مصطفیٰ کا دیکھنا جب کہ نظام آ جائے گا

شاہِ بطحیٰ کی اِطاعت لازمی خود پر کرو

دین و دنیا میں تمہارا احترام آ جائے گا

خاک ہو جائے گا مرزا جب حرم کی خاک میں

مِٹ کہ یُوں اہلِ بقا میں اس کا نام آ جائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]