جذبوں کی حرف گہ کو ذرا مُعتبر کریں

آؤ مدینہ رُو ہوں سخن کا سفر کریں

تیرے سوا کہاں سے ملے خوابِ آگہی

تیرے بغیر کس کو طلب کی خبر کریں

تُو آ کہ صحنِ دل میں چلے کاروانِ صبح

تُو آ کہ شہرِ جاں کو سپردِ سحر کریں

رنگوں کے امتزاج سے بنتے نہیں گُلاب

اِس دشتِ بے نمود پہ آقا نظر کریں

بے سمت راستوں میں ہے اُلجھی ہُوئی حیات

اے میرِ قلب و جاں مرے اندر گُزر کریں

اِس سر زمینِ شوق کی اتنی سی ہے طلب

بس چشمِ نازنیں کو ذرا سا اِدھر کریں

اب تک ہَوا کے ہاتھ پہ رکھے رہے سلام

خواہش ہے اب کہ دل کو کبھی نامہ بَر کریں

دل کا ہر ایک زخم ہو پل بھر میں بے نشاں

اک چشمِ التفات اگر چارہ گر کریں

منزل ہی آ ملے گی سرِ راہِ اشتیاق

اُن کے نقوشِ پا کو اگر راہبر کریں

عالَم تمام عرصۂ وحشت کا ہے اسیر

عصرِ رواں کو واقفِ خیر البشر کریں

قاسِم کے ہاتھ میں ہیں عطاؤں کے سلسلے

مقصود حاجتوں کو ذرا پیشِ در کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]