نبی کے سنگِ درِ آستاں کی بات کریں
زمیں پہ رکھے ہُوئے آسماں کی بات کریں
وہ دشتِ ناز اگرچہ نہیں رہینِ مثال
برائے فہم ہی باغِ جناں کی بات کریں
کریم کیسا نوازا ہے تیری مدحت نے
کریم، لوگ، ترے بے زباں کی بات کریں
بھلا یہ آپ کے ہُوتے ہُوئے غریب نواز
غریب کس کو پُکاریں، کہاں کی بات کریں
سُنیں تو اُن کے ہی تذکارِ دلنشین سُنیں
کریں تو سیدِ کون و مکاں کی بات کریں
بہت ضروری ہے اِس عہدِ بے مرام کے لوگ
سکونِ جاں کے لیے جانِ جاں کی بات کریں
اُنہیں کی بات سخن کا جواز ہے مقصود
سو نعت کہہ لیں تو شعر و بیاں کی بات کریں