جس سمت دو جہاں میں رشکِ قمر گیا

اس سمت عاصیوں کا مقدر سنور گیا

رمضان پاک ہم کو ملا آپ کے طفیل

جھولی گناہ گاروں کی رحمت سے بھر گیا

روشن زمانہ ہو گیا نورِ مبین سے

وہ پیکر جمال جدھر سے گزر گیا

عشقِ حبیب تو تھا بلالِؓ کمال کا

تھا بے مثال عشق بھی ایسا ہی کر گیا

عقل و شعور کر نہ سکار عمر بھر جو کام

میرا جنون و شوق وہ لمحوں میں کر گیا

دستِ طلب بڑھانے کا سوچا جو وارثیؔ

دستِ عطا اٹھا مری جھولی کو بھر گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]