اردوئے معلیٰ

Search

جس سے امید جانثاری کی

بات اس نے بھی کاروباری کی

 

زندگی ناگ تھی کچل ڈالی

ایک ہی چوٹ ایسی کاری کی

 

یہ لکیریں نہیں ہیں چہرے پر

وقت نے مجھ پہ دستکاری کی

 

لازمی ہجر تھا نصاب میں سو

جو محبّت تھی اختیاری کی

 

موت آئی تو یہ کھلا مجھ پر

حد نہیں کوئی بے قراری کی

 

جس کو سر پر چڑھائے رکھتا تھا

اس نے کب پیٹھ میری بھاری کی

 

ایک دکھ نے لگا لیا تھا گلے

اک اداسی نے غم گساری کی

 

اس کے کوچے سے لوٹنا تھا عبث

اس لئے الٹی گنتی جاری کی

 

درج محرومیوں کے نعرے کیے

دل کی دیوار اشتہاری کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ