جس کے دل میں ہے شہ دیں کی محبت آباد

مستقل اس میں رہی رب کی عنایت آباد

جس کے روحانی عزائم ہوں بلند و بالا

کیوں نہ ہو اس میں لطافت ہی لطافت آباد

ہو میسر ہمیں سرمایۂ تسلیم و رضا

ہم میں ہو جائے اگر ذوق عبادت آباد

بابِ اصلاح اس انساں کے لیے ہے مسدود

جس کی سوچوں میں ازل سے ہے شقاوت آباد

پارا پارا ہوا شیرازۂ غم پل بھر میں

ان کے دربار میں ایسی ملی راحت آباد

ان کی پر نور زباں کا ہے یہ فیضان کرم

سنگ دل میں بھی ہوا درِّ ہدایت آباد

جو نہ رکھتا ہو شریعت کے تقاضوں کا بھرم

غیر ممکن ہے کہ اس میں ہو طریقت آباد

تلخ تر فکر و نظر بھی ہوئی سرشار ان پر

ان کے ارشاد میں ایسی تھی حلاوت آباد

سرنگوں ہوگئے عالم کے محاسن قدسیؔ

رب نے یوں ان میں کیا نور ملاحت آباد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]