اردوئے معلیٰ

Search

 

جشن انوار میں گلزار کو تکتے جاویں

دل ٹھہرنے دے تو آنکھیں بھی جھپکتے جاویں

 

نعت کہتا ہوں کہ اعزاز کا طالب ہوں میں

لفظ میرے تری اُلفت میں دمکتے جاویں

 

تیرے در پر ہے گداؤں کے گداؤں کی دعا

شامِ رُخصت تری خوش بو میں مہکتے جاویں

 

رُت ہو کوئی بھی مدینہ کے دمکتے منظر

عشق احمد میں وہ غنچوں سے چٹختے جاویں

 

رشک عالم ہیں مدینے کے حسیں منظر، گل

جیسے جگنو مری آنکھوں میں چمکتے جاویں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ