جشن انوار میں گلزار کو تکتے جاویں
دل ٹھہرنے دے تو آنکھیں بھی جھپکتے جاویں
نعت کہتا ہوں کہ اعزاز کا طالب ہوں میں
لفظ میرے تری اُلفت میں دمکتے جاویں
تیرے در پر ہے گداؤں کے گداؤں کی دعا
شامِ رُخصت تری خوش بو میں مہکتے جاویں
رُت ہو کوئی بھی مدینہ کے دمکتے منظر
عشق احمد میں وہ غنچوں سے چٹختے جاویں
رشک عالم ہیں مدینے کے حسیں منظر، گل
جیسے جگنو مری آنکھوں میں چمکتے جاویں