جلوۂ حق سے ہے پُر نور تمہاری چوکھٹ

یوں ہے رشک جبل طور تمہاری چوکھٹ

جمع رہتے ہیں یہاں جن و ملائک انساں

دونوں عالم میں ہے مشہور تمہاری چوکھٹ

کیف آگیں کئے رہتی ہے مشام جاں کو

بوئے جنت سے ہے معمور تمہاری چوکھٹ

میں کہیں بھی رہوں اے سرور عالم لیکن

آنکھ سے ہوتی نہیں دور تمہاری چوکھٹ

کوئی دیوانہ کہے یا کہے مجنوں مجھ کو

چومے جاؤں گا بدستور تمہاری چوکھٹ

وقت نے جس کو کبھی ہنسنے کا موقع نہ دیا

اس کو بھی کرتی ہے مسرور تمہاری چوکھٹ

وہ یقیناً مرے آقا ہے تمہارا دشمن

جس کی آنکھوں سے ہے مستور تمہاری چوکھٹ

مسئلے کیسے بھی ہوں خلق خدا کوئی بھی ہو

ہر اعانت میں ہے بھرپور تمہاری چوکھٹ

کچھ بھی مانگے کوئی اک لمحے میں مل جاتا ہے

یعنی قدرت کا ہے منشور تمہاری چوکھٹ

کس توجہ کو نہیں ملتا ہے دیکھے سے سکوں

کس نظر کو نہیں منظور تمہاری چوکھٹ

جو اٹھانے کے لیے شور قیامت بھی اٹھے

چھوڑنے والا نہیں نورؔ تمہاری چوکھٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]