جلوہ ہے یا نُور ہے ،یا نُور کا پردہ تیرا

پر جلے جس جائے پر ، جِبریل بھی جُویا تیرا​

فکر میں ڈُوبا میں جتنا تُو اُبھرتا ہی گیا​

خاک پائے وصف تیری ، خاک کا پُتلا تیرا​

​ 

اُجلا اُجلا نُور مانو ہے تلاشِ روشنی​

جلوہ ہے یا طُور ہے یا نُور کا دریا تیرا​

​خِیرہ خِیرہ ہو گئی ہیں نَین کی بینائیاں​

کونسی آنکھوں سے اب ہو دیدِ نادیدہ تیرا ؟

طُور کے میدان میں ہےَ لن ترانی کی فضا

ہوش میں مدہوش ،غش کھائے یہ بندہ تیرا​

ہر جگہ موجود تُو ، دِکھنا یا نہ دِکھنا، تیرا

خُود کو جو پالے ، سو ہو گا وُہی گویا تیرا​

​ 

سات پردوں میں رہے تُو یا حجاب ِعَین میں

علم کی آنکھوں سے سمجھ پاؤں میں آپا تیرا​

اُس کو پانا ہے تو سؔعدِی پا ندامت کا سُخن

گونج اُٹھے گا کلامُ اللہ سے سَینا تیرا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]