جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے

طلحہ ، بلال و بُوذر و سلمان ہو گئے

بس آپ کی نگاہ کے پڑنے کی دیر تھی

’’جو پُر خطر تھے راستے آسان ہو گئے‘‘

سرکار کے وہ سایۂ شفقت میں آ گئے

اک بار جو مدینے میں مہمان ہو گئے

کانٹے جو آئے راہ میں ،تیرے قدوم سے

ایسا ہوا کہ سُنبل و ریحان ہو گئے

دار و رسن پہ جُھول کے سارے اَمَر ہوئے

نامُوسِ مُصطفیٰ پہ جو قربان ہو گئے

جن کے رہے ہیں شعر و سخن وقفِ نعت بس

فردِ قبیلِ جامی و حسّان ہو گئے

عقل و خرد پہ جن کو بڑا ناز تھا جلیل

ٹکڑے قمر کے دیکھ کے حیران ہو گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]