جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے
طلحہ ، بلال و بُوذر و سلمان ہو گئے
بس آپ کی نگاہ کے پڑنے کی دیر تھی
’’جو پُر خطر تھے راستے آسان ہو گئے‘‘
سرکار کے وہ سایۂ شفقت میں آ گئے
اک بار جو مدینے میں مہمان ہو گئے
کانٹے جو آئے راہ میں ،تیرے قدوم سے
ایسا ہوا کہ سُنبل و ریحان ہو گئے
دار و رسن پہ جُھول کے سارے اَمَر ہوئے
نامُوسِ مُصطفیٰ پہ جو قربان ہو گئے
جن کے رہے ہیں شعر و سخن وقفِ نعت بس
فردِ قبیلِ جامی و حسّان ہو گئے
عقل و خرد پہ جن کو بڑا ناز تھا جلیل
ٹکڑے قمر کے دیکھ کے حیران ہو گئے