اردوئے معلیٰ

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

کُل زمانے کا وہ امام ہُوا

 

تیرا آنا ہوا تو دُنیا میں

’’آدمیّت کا احترام ہُوا‘‘

 

نوعِ انسان نے سُکوں پایا

رنج اور غم کا اختتام ہُوا

 

دیکھ یثرب بھی ہو گیا طیبہ

جب سے آقا ترا قیام ہُوا

 

والدیں کے لئے، زمانے میں

یوں ادب کا بھی التزام ہُوا

 

سلسلہ دہر میں نبوت کا

آپ کے نام پر تمام ہُوا

 

سدرۃالمنتہیٰ بھی حیراں ہے

اتنا اُونچا ترا مقام ہُوا

 

جس نے جتنا درودِ پاک پڑھا

شخص اُتنا ہی شاد کام ہُوا

 

زندگی کا مری ہر اک لمحہ

یا نبی آپ ہی کے نام ہُوا

 

بارشِ نور ہو گئی ہے جلیل

نعتِ احمد کا اہتمام ہُوا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ