جن کی مدح و ثنا ہے کام مِرا

خود ہی کر لیں گے انتظام مِرا

بات لب ہائے مصطفیٰ کی ہے

’’ کیوں نہ رنگین ہو کلام مِرا ‘‘

خلد کی مئے سے روک مت رضوان !

جب ہے ساقی مرا تو جام مرا

حشر میں تن پہ ہے قبائے ثنا

دیدنی آج ہے خرام مرا

زندگی پھر شروع ہو ، گر ہو

ان کے قدموں میں اختتام مرا

نام جن کا میں جپتا رہتا ہوں

وہ بھی لیں گے کبھی تو نام مِرا

نعت گو ہوں ، مجھے ہے یہ امید

میرے ہاتھ آئے گا مقام مرا

ان کو کیا حاجتِ سلام جنہیں

رب کہے آپ کو سلام مِرا

ہوں معظمؔ سگِ درِ احمد

کیوں نہ پھر شیر ہو غلام مِرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]