جو باد صبح مدینے سے جھومتی آئی

گل مراد کھلا، دل میں تازگی آئی

قدم حضور نے رکھے جو باغ عالم میں

نکھار آیا، بہار آئی، دلکشی آئی

مرے نبی تری طرز حیات کے صدقے

جہاں میں امن و اماں آئے، آشتی آئی

ہوا جو شاملِ احوال لطف شاہ ہدیٰ

فنا رسیدہ نظاروں میں زندگی آئی

قبائے نور جو پہنے مرے نبی آئے

مٹا نشان اندھیروں کا، روشنی آئی

یہ بات آج بھی مجھ کو بہت ستاتی ہے

نبی کے شہر سے واپس میں کیوں چلی آئی

بفیض حضرت نوّاب اے صدف مجھ کو

ملا سلیقۂ مدحت، ثنا گری آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]