جو بوریا نشین ہے دشتِ حجاز کا
وہ رمزداں ہے کُن کی نوا ہائے ساز کا
محرم ہے وہ مظاہرِ فطرت کے راز کا
اُنگلی سے موڑ لائے وہ لمحہ نماز کا
جس وقت چاہے کھینچ لے باگیں سحاب کی
اُس کی گرفت میں ہیں رگیں آفتاب کی
معلیٰ
وہ رمزداں ہے کُن کی نوا ہائے ساز کا
محرم ہے وہ مظاہرِ فطرت کے راز کا
اُنگلی سے موڑ لائے وہ لمحہ نماز کا
جس وقت چاہے کھینچ لے باگیں سحاب کی
اُس کی گرفت میں ہیں رگیں آفتاب کی