جو مقدس ہے زمانے میں مگر دیکھا ہے

ہم نے اللہ کے محبوب کا گھر دیکھا ہے

جس سے لوٹا ہی نہیں کوئی بھی مایوس کبھی

جو ہے بے مثل زمانے میں وہ در دیکھا ہے

ظلمت جاں کو کیا جس کی کرن نے روشن

شہر رحمت میں عجب نور سحر دیکھا ہے

میری جھولی میں گرے اشک گہر بن بن کر

میں نے دامن میں دعاؤں کا اثر دیکھا ہے

میں نے دیکھے ہیں برستے ہوئے انوار یہاں

لطف ہر لحظہ بانداز دگر دیکھا ہے

جب کبھی اٹھ گئی اطراف مدینہ پہ نظر

سایہ لطف کو تا حد نظر دیکھا ہے

ان کے دربار میں یارائے دعا بھی نہ رہا

اپنی لکنت پہ کرم ان کا مگر دیکھا ہے

کون گلہائے عنایت کو سمیٹے حافظ

تنگ ہر شخص نے دامان نظر دیکھا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]