اردوئے معلیٰ

Search

جو مقدس ہے زمانے میں مگر دیکھا ہے

ہم نے اللہ کے محبوب کا گھر دیکھا ہے

 

جس سے لوٹا ہی نہیں کوئی بھی مایوس کبھی

جو ہے بے مثل زمانے میں وہ در دیکھا ہے

 

ظلمت جاں کو کیا جس کی کرن نے روشن

شہر رحمت میں عجب نور سحر دیکھا ہے

 

میری جھولی میں گرے اشک گہر بن بن کر

میں نے دامن میں دعاؤں کا اثر دیکھا ہے

 

میں نے دیکھے ہیں برستے ہوئے انوار یہاں

لطف ہر لحظہ بانداز دگر دیکھا ہے

 

جب کبھی اٹھ گئی اطراف مدینہ پہ نظر

سایہ لطف کو تا حد نظر دیکھا ہے

 

ان کے دربار میں یارائے دعا بھی نہ رہا

اپنی لکنت پہ کرم ان کا مگر دیکھا ہے

 

کون گلہائے عنایت کو سمیٹے حافظ

تنگ ہر شخص نے دامان نظر دیکھا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ