جھکا ہوا ہے مرا سر اُٹھا نہیں سکتا

کرم نبی کے ہیں کیا کیا بتا نہیں سکتا

کٹا تو سکتا ہوں گردن نبی کی حرمت پر

مگر میں رتبہ نبی کا گھٹا نہیں سکتا

حضور آپ بلالیں تو بات ہی کیا ہے

وگرنہ شرم گنہ سے میں آ نہیں سکتا

نبی کے ماننے والا کبھی بھی اپنا سر

یزیدِ وقت کے آگے جھکا نہیں سکتا

عزیز جس کو نہ ہوں مصطفیٰ ہر اک شے سے

میں ایسے شخص کو مؤمن بلا نہیں سکتا

دعا ہے میری کہ مدفن میرا مدینہ ہو

گدا ہوں ان کا کہیں اور جا نہیں سکتا

بسی ہوئی ہے مرے دل میں آرزو ان کی

قمرؔ میں دل میں یہ دنیا بسا نہیں سکتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]