جہاں میں وہ ازل کے حُسن کا آئینہ دار آیا

کہ جس کو دیکھ کر خود خالق اکبر کو پیار آیا

حسیں ایسا کہ اُس کے حُسن پر یوسف بھی ہو قرباں

اُسی کے عکس رُخ سے حُسن یوسف پر نکھار آیا

وہ جس کی زندگی تھی اک نمونہ حُسنِ سیرت کا

وہ جس کی بندگی سے بندگی کا اعتبار آیا

فرشتے اب اُسی کے نام کی تسبیح پڑھتے ہیں

وہ بن کر اُس کمال حُسن کا آئینہ دار آیا

گئے تھے جستجو میں‌جس کی کوہِ طور تک موسیٰ

مدینہ میں نظر ہم کو وہ نورِ کردگار آیا

زمانہ مضطرب تھا آدمیت محوِ گریہ تھی

وہ آیا تو جہاں کی بے قراری کو قرار آیا

سمجھ کر خاکِ پا ہم نے بنایا آنکھ کا سُرمہ

مدینہ کی طرف سے جب کبھی اُڑ‌کر غبار آیا

فلک پر کاش کوئی عیسی دوراں سے کہدیتا

وہ جس کا مدتوں سے آپ کو تھا انتظار آیا

ہوا محسوس جیسے آیا ہوں معراج سے واپس

مدینہ میں کبھی دو چار لمحہ گر گذار آیا

کسی محفل میں جب بھی آیا ذکر جلوہء خالق

زباں پر نام ِ محبوبِ خدا بے اختیار آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]