جہاں والو! مبارک ہو امام الانبیاء آئے

رِسالت کے امیں بن کر حبیبِ کِبریا آئے

یتیمو، بے نواؤ، غَم کے مارو مسکراؤ سب

گنہ گارو، سیہ کارو دَرِ انور پہ آؤ سب

بنیں گی بگڑیاں سب کی سخی مشکل کشا آئے

دُرودوں اور سلاموں کے ترانے برلبِ عالم

ملائک تھے برابر جشنِ آمد میں خوش و خرم

منوّر ہو گئی دُنیا جب اِس میں مصطفی آئے

دوانے جشنِ آمد پر دِیے گھی کے جلاتے ہیں

گلی، کوچے، محلے قمقموں سے جگمگاتے ہیں

سُناتے ہیں یہی مُثردہ خُدا کے دِلربا آئے

ربیع النور کی بارہ کی صبحِ نور کیا کہنے!

دلِ مومن ہے شاداں مومنو! مسرور کیا کہنے!

بڑی پُرکیف گھڑیاں ہیں شہِ ارض و سما آئے

رضاؔ میلاد کی خوشیاں منانا ہم نہ چھوڑیں گے

ہے جب تک دَم میں دَم محفل سجانا ہم نہ چھوڑیں گے

سدا دھومیں مچائیں گے ہمارے پیشوا آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]