’’جہاں کی بگڑی اسی آستاں پہ بنتی ہے‘‘
ہر اک کو نعمتِ دارین اُن سے ملتی ہے
جو ان کے در پہ مِٹوں کام یاب ہو جاؤں
’’میں کیوں نہ وقفِ درِ آں جناب ہو جاؤں ‘‘
’’جہاں کی بگڑی اسی آستاں پہ بنتی ہے‘‘
ہر اک کو نعمتِ دارین اُن سے ملتی ہے
جو ان کے در پہ مِٹوں کام یاب ہو جاؤں
’’میں کیوں نہ وقفِ درِ آں جناب ہو جاؤں ‘‘
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں