حرف، احساس سے فائق نہیں ہونے والے

شاہِ کونین کے لائق نہیں ہونے والے

ہم کو بس اپنی تمنا میں لگا رہنے دے

ہم کسی اور کے شائق نہیں ہونے والے

اذن کا سیلِ رواں آئے، بہا لے جائے

سنگِ تدبیر تو رائق نہیں ہونے والے

ایک احساس رواں رکھتا ہے تیری جانب

حوصلے تو مرے سائق نہیں ہونے والے

آپ کے ہیں تبھی زیبائے نظر ہیں، ورنہ

خواب حیرت ہیں، حقائق نہیں ہونے والے

جو تری نعت سے مہکے نہیں لمحاتِ خیال

بخُدا میرے دقائق نہیں ہونے والے

شہرِ آقا ! تری رنگت، تری نکہت ہے الگ

خُلد میں ایسے حدائق نہیں ہونے والے

زندگی تیرے حوالوں کی ہے تصویرِ عطا

غیر سے اپنے علائق نہیں ہونے والے

اُن کی نسبت کے قلادے کا شرَف ہے مقصودؔ

ورنہ ہم رشکِ خلائق نہیں ہونے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]