حروفِ زر ناب کا حسیں انتخاب نکلے

حروفِ زرناب کا حسیں انتخاب نکلے

مرے کفن سے نعوتِ شہ کی کتاب نکلے

وہ قاب قوسین کی حقیقت سمجھ گئے تھے

تو ایک اک کر کے درمیاں سے حجاب نکلے

پکارا جب بھی رسولِ اکرم کا نامِ نامی

سلگتے صحراؤں سے مہکتے گلاب نکلے

سفر میں تشنہ لبوں کے جب خشک ہونٹ دیکھے

تو انگلیوں سے تھمے ہوئے پنج آب نکلے

جو یاد آئیں مدینے کی مشکبار گلیاں

ہماری پلکوں سے آنسوؤں کے چناب نکلے

وہ ایک صورت ہے جس کی سیرت میں کامرانی

سوائے اس کے سبھی تصور سراب نکلے

ہمارا سینہ جو چیر کر دیکھ لیں فرشتے

ہمارے سینے سے دیدِ سرور کا خواب نکلے

شفاعتوں نے گناہ گاروں کو دی تسلی

برائے محشر جو شاہِ عالی جناب نکلے

قلم کو اشفاق نعت ہی کا غلام رکھا

سو لفظ میرے قلم سے سب لاجواب نکلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]