حریمِ قلب سنگِ در سے لف رکھا ہوا ہے

یہ دھیان اپنا مدینے کی طرف رکھا ہوا ہے

روایت کے مطابق ان کا استقبال ہوگا

کہ ہم نے دل نہیں سینے میں دف رکھا ہوا ہے

نظر فرمائیں گے تو گوہرِ نایاب ہوگا

درِ سرکار پر دل کا خذف رکھا ہوا ہے

سرِ افلاک جس کی دھوم ہے وہ سبز گنبد

زمیں کی گود میں گویا صدف رکھا ہوا ہے

کوئی تو بارگاہِ نعتِ میں مقبول ہوگا

ہر اک حرفِ سخن کو صف بہ صف رکھا ہوا ہے

سرِ مژگاں سجا کر خواب کی خواہش کے دیپک

بس اک دیدار آنکھوں کا ہدف رکھا ہوا ہے

مشاغل کھو چکے ہیں دل کشی اشفاق ناعت

فقط اک نعت گوئی کا شغف رکھا ہوا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]