حسن دے کر پھول کو صحرا میں پیدا کر دیا

گوہرِ رخشاں کو وقفِ قعرِ دریا کر دیا

ہے نظامِ زندگی بالاتر از ادراک و فہم

بس یہی کہیے کہ اس نے جو بھی چاہا کر دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated