اردوئے معلیٰ

Search
سَیّدہ بخدیجۃ الکبری ٰ سلام اللہ علیھا پہ لکھی ہے کتاب
سَیّد عارف معین بلے کا شعری اور تاریخی کارنامہ۔
——
عالم ِ اسلام کی خاتون ِ اول سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح ِ زندگی ۔یہ اپنی نوعیت کی ایک ایسی منفر د تخلیقی اور تحقیقی کتاب ہے،جس کاکوئی جواب نہیں ۔اس سے پہلے اردو،اور ہندی ہی کیا ؟عربی اور فارسی ادب میں بھی اس طرز کی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔اس کتاب کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی پوری سوانح ِ زندگی منظوم پیرائے میں لکھی گئی ہے۔ یہ کارنامہ قادرالکلام اور صاحب ِ طرز شاعرِاہل ِ بیتِ اطہارعلیھم السلام سید عارف معین بلےنے انجام دیا ہے۔یہ تمام مومنین اور مومنات کیلئے نئے سال کی ایمان افروز سوغات ہے۔ نئےسال ۲۰۲۳ کاسورج نکلنے سے پہلے یکم جنوری کو یہ منظوم سوانح ِ حیات منصہء اشاعت پر جلوہ گرہوئی ہے۔اس لئےہم اسے ۲۰۲۳کی پہلی شعری اردو کتاب بھی قرار دے سکتے ہیں ۔ اس کتاب کاپبلشر کوئی اور نہیں عالمی اخبار،انگلینڈ ہے۔یہ پوری منظوم سوانح ِ حیات قرآن و احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشنی میں لکھی گئی ہے اور کتاب کے خالق سیدعارف معین بلے نے تاریخی کتابوں سے بھی بھرپور اکتساب کیا ہے۔پیش گفتار ۔کے چنداشعار دیکھئے تو آپ میرے موقف کو بخوشی تسلیم کرتے نظرآئیں گے۔
——
سَیّدہ خدیجۃ الکبری ٰ پہ لکھی ہے کتاب
نثر میں کچھ بھی نہیں ، منظوم ہے ایک ایک باب
گلشن ِ تاریخ سے بھی پھول چُن چُن کر لئے
میں نے قرآں اور حدیثوں سے کیاہےاکتساب
بیس ہی ابواب لکھ پایاہوں ان کی شان میں
ہیں فضائل بی بی خدیجہ کے لیکن بے حساب
اِن سےاچھی کوئی بھی بیوی نہیں مجھ کوملی
مرحبا ،یہ بھی ہے قول ِصاحب ِ اُم الکتاب
——
یہ بھی پڑھیں : خدیجہ مستور کا یوم پیدائش
——
سیدعارف معین بلے نے اِس منظوم کتاب کاانتساب اپنی والدہ محترمہ مہرافروز بلے المعروف ۔مہرو۔ کےنام کیا ہے۔اور یہ انتساب بھی منظوم ہے۔انتساب کے بعد عالم ِ اسلام کی خاتون ِ اوّل سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح ِ زندگی کا دیباچہ ہے۔ آپ اِسےپیش لفظ کہیں یا حرف ِ اَوّل کا نام دیں ،لیکن کتاب کے خالق سیدعارف معین بلے نے اپنے اس پیش لفظ کو ۔پیش گفتار۔ کا عنوان دیا ہے۔اس پیش گفتار میں انہوں نے اپنے علمی، ادبی، تخلیقی اور تحقیقی جوہر دکھائے ہیں۔آپ اسے پڑھ کر یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گےکہ یہ پیش گفتار اتنا شاندار ہے تو کتاب کتنی جاندار ہوگی۔اس پیش گفتار میں سیدعارف معین بلے نے کچھ علمی اورتاریخی نوعیت کےسوال بھی اٹھائے ہیں اور بین السطور ان کے جواب دے کربھی لاجواب کیا ہے۔اس تاریخی کتاب کےبیس ابواب ایک ایک کرکےقارئین ِ کرام کی نظروں کے سامنے لائے جائیں گے۔ اس وقت آپ کے ذوق و شوق کی تسکین کیلئے ۔ عالم ِ اسلام کی خاتون ِ اوّل سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح ِ زندگی۔ کا۔پیش گفتار۔حاضر ہے۔۔یہ پڑھ کرسیدعارف معین بلے کی پوری منظوم کتاب پڑھنے کی خواہش آپ کے دل میں ضرور انگڑائی لےگی ۔
سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح ِ زندگی کا پیش لفظ ، پیش گفتار
——
سَیّدہ خدیجۃ الکبری ٰ پہ لکھی ہے کتاب
نثر میں کچھ بھی نہیں ، منظوم ہے ایک ایک باب
—–
گلشن ِ تاریخ سے بھی پھول چُن چُن کر لئے
میں نے قرآں اور حدیثوں سے کیاہےاکتساب
—–
بیس ہی ابواب لکھ پایاہوں ان کی شان میں
ہیں فضائل بی بی خدیجہ کے لیکن بے حساب
—–
رنگ ہم آغوش ہیں تخلیق اور تحقیق کے
جوسوال اِس میں اُٹھائے ہیں ، مورّخ دیں جواب
—–
میں کروں تحقیقی کاوش ، یہ تمنّا ماں کی تھی
یوں کیا ہے اپنی ماں کے نام اِس کاانتساب
—–
آپ ہی تھیں سرور ِ کونین کی شایان ِ شاں
اللہ اللہ آپ ہی ہیں رب کا حُسن ِ انتخاب
—–
اُس جگہ سے آپ کی پرواز کا آغاز ہے
جس بلندی کو ابھی تک چھو نہیں پائے عقاب
—–
اِن سےاچھی کوئی بھی بیوی نہیں مجھ کوملی
مرحبا ،یہ بھی ہے قول ِصاحب ِ اُم الکتاب
—–
سارے سرداران ِ جنّت آپ ہی کےگھرمیں ہیں
بیٹی ہیں خیرالنساء ، داماد مولا بو تراب
—–
آپ کی عظمت کے کیا کہنے افضل النساء
آپ ہیں حسنین کی نانی ،کُبریٰ ہے خطاب
—–
مصطفیٰ، مولا علی،خیرالنساء، حسنین سب
آپ کے گھر میں ہیں سارے آفتاب و ماہتاب
—–
یہ سمجھتے تھے محمد مصطفیٰ صلّ ِ علیٰ
دھوپ کاہے دشت دنیا تو ہیں خدیجہ سحاب
—–
دوسری شادی نہیں کی ، آپ کے ہوتے ہوئے
ازدواجی زندگی اتنی رہی ہے کامیاب
——
یہ بھی پڑھیں : عارف معین بلے کا یومِ پیدائش
——
قبل از اسلام بھی توحید کی قائل تھیں آپ
پارسا تھیں اِس لئے ہی طاہرہ پایا خطاب
—–
عالم ِ اسلام کی خاتون ِ اوّل آپ ہیں
سچ ہے اَوّلیات ِ کُبریٰ بھی ہیں بے حد و حساب
—–
سب سے پہلے آپ ہی نے کی ہے تصدیق ِ رسول
سب سےپہلے آپ ہی نے پایا صدیقّہ خطاب
—–
آپ پہلی مسلمہ ہیں ، آپ پہلی مومنہ
سب سے پہلے آپ مولاسے ہوئی ہیں فیض یاب
—–
سب سے پہلے آپ ہی ملکہ بنیں سرکار کی
آپ سے کھلتا ہے سیرۃ النبی کا پہلا باب
—–
سب سے پہلے مصطفیٰ نے ہاتھ تھا ما آپ کا
اب حقیقت ہے کبھی جو آپ نے دیکھا تھا خواب
—–
سب سے پہلی عابدہ ہیں ، سب سے پہلی زاہدہ
سب سے پہلی قاریہ قرآن کی بھی ہیں جناب
—–
سب سے پہلے آپ نے قرآن سے قرآں سُنا
سب سے پہلی سامعہ بھی آپ ہیں عفّت مآب
—–
اللہ اللہ کعبۃ اللہ میں نبی کے ساتھ ساتھ
سب سے پہلے آپ ہی نے کی عبادت بھی جناب
—–
سب سے پہلے وقف کردی زندگی دیں کے لئے
کہہ رہی ہے ہم سے یہ ہرایک تاریخی کتاب
—–
کوئی بھی پورے جہاں میں آپ کا ثانی نہیں
کہتی ہے تاریخ ، ہستی آپ کی ہے لاجواب
—–
ہادی ء برحق حِرا سے کانپتے آئے ہیں گھر
زَم ِ لُونی ۔سنتے ہی کمبل اُوڑھاتی ہیں شتاب
—–
ٹوٹ کر سب ریزہ ریزہ ہوبھی سکتے تھےپہاڑ
رب کاہے فرمان اِتنی بھاری بھرکم ہے کتاب
—–
یوں ہوا قرآن پر آیات ِ قرآں کا نزول
کہہ رہی ہیں سَیّدہ بی بی خدیجہ ، یہ جناب
—–
سب سے پہلے مصطفیٰ کے ساتھ کی تبلیغ ِ دیں
مُحسنہ بھی آپ ہیں اسلام کی عزّت مآب
—–
مرحبا ہیں سب سے پہلی آپ اُم المومنین
یہ بھی قرآں میں دیا ہے ربّ العزت نے خطاب
—–
قابل ِ تحسین ہے طاعت شعاری آپ کی
دیکھ لو سیرت کی پڑھ کر کوئی بھی چاہے کتاب
—–
مصطفیٰ کے بچوں کی ماں آپ ہی پہلے بنیں
مرحبا، خدیجۃ الکبریٰ کے کیا کہنے جناب
—–
آپ ہی ہیں مصطفیٰ کی سب سے پہلی ہم سفر
ہیں محمد کی یقیناً آپ پہلی ہم رکاب
—–
خدمت ِ خلق ِ خدا کی، سب سے پہلے آپ نے
سب سے پہلے آپ نے بے شک کئے کار ِ ثواب
——
یہ بھی پڑھیں : اُم المومنین خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا
——
سب سے پہلے وقف کردی زندگی دِیں کے لئے
یہ بتاتی ہے ہمیں ، ہر ایک تاریخی کتاب
—–
ہادی ء برحق کو پہنچائیں ہمیشہ راحتیں
خشک سالی میں یہ بارش، دھوپ میں ہیں یہ سحاب
—–
ہیں خدیجہ اور ابو طالب تحفظ کے لئے
دشمنان ِ دین دیکھو کھارہے ہیں پیچ و تاب
—–
اپنی دولت آپ نے کردی محمد پر نثار
مرحبا ، دریا دلی میں بھی نہیں ان کاجواب
—–
مال سے اِن کے ہوئے ہیں ہادیء برحق غنی
والضحیٰ پڑھئے ، بتاتی ہے یہی اُم الکتاب
—–
ربّ العزت نے بھی بھیجا ہے اُنہیں اپنا سلام
مصطفیٰ کی کرکے خدمت ،دےرہی ہیں یہ جواب
—–
ناز برداری بھی ہے مہرو وفا کے ساتھ ساتھ
جی اُٹھے ہیں دونوں یوں کہ زندگی ہے کامیاب
—–
کردیا راہ ِ خُدا میں صَرف اپنا مال و زر
دیدنی ہے آپ کا فقر و توکل بھی جناب
—–
کم نہیں ہے رُتبہ بھی اِن کے غلام ِ خاص کا
زید کا ہے نام ِ نامی زینت ِ اُم الکتاب
—–
سختیاں شعب ِ ابی طالب میں جھیلیں آپ نے
شکرہے لب پر ، طبیعت ہوگئی چاہے خراب
—–
ہاتھ سے اُمید کادامن کبھی چھوڑا نہیں
جاگتی آنکھوں سے بھی دیکھے ہمیشہ اچھے خواب
—–
عظمت ِ کردار کی قوت نے ثابت کردیا
برف کی طرح پِگھل کر سنگ ہوسکتے ہیں آب
—–
کر رہی ہیں ختم وہ دور ِ غلامی ، دیکھئے
دے کے آزادی کنیزوں اور غلاموں کو جناب
—–
کِتنی دریا دِل ہیں یہ بھی قحط سالی میں کُھلا
خوبیاں ان کی ہوئی ہیں رفتہ رفتہ بے نقاب
—–
کردیا ہے اپنی دولت کا کھڑا لا کر پہاڑ
کہتے ہیں صدیق ِ اکبر ہیں خدیجہ لاجواب
—–
سیرت ِ خدیجۃالکبریٰ ہے بے شک روشنی
دن میں ہے سورج یہی، شب ہوتویہ ہے ماہتاب
—–
ختم ہوجاتی ہے گنتی ، ہونہیں سکتے شمار
ہیں یقیناً اِن کے احسانات بے حد و حساب
—–
اس لئے بھی ہورہے ہیں کام سب بہبود کے
آپ کی دولت رسول ِ پاک کو ہے دستیاب
—–
قابل ِ تعظیم ہیں سب بیویاں سرکار کی
پھول ہیں ازواج تو، خدیجہ ہیں اِن میں گلاب
—–
مرحبا ، کیا کہنے ازواج ِ رسول ِ پاک کے
ساری ازواج النبی تارے،خدیجہ ماہتاب
—–
سیدہ کوچاہے ہم جس زاوئیے سے دیکھ لیں
یہ ہیں بے شک باوقار و با مروّت، باحجاب
—–
کہہ رہا ہے ہم سےیہ تاریخ کاہراِک ورق
اِس محبت کے سمندر کو سمجھنا مت سراب
—–
سیرت ِ خدیجۃالکبریٰ ہے بے شک روشنی
دن میں یہ سورج نظرآتی ہے، شب میں ماہتاب
—–
دیکھئے تو ایک بھی اِن سے نہیں مروی حدیث
سوچئے تو ذات میں اپنی ہیں یہ دارالکتاب
—–
وقف کردی زندگی ، جس نے محمد کیلئے
ہم نے اُس کوکیوں بھلایا ؟واللہ اعلم بالصواب
—–
عمر بھر بھولے نہیں بی بی خدیجہ کوحضور
یادوں میں زندہ رہی ہیں سَیّدہ عصمت مآب
——
یہ بھی پڑھیں : مرحبا ، صد مرحبا ازواجِ ختم المرسلیں
——
رنگ لائیں کوششیں جومل کے کی تھیں آپ نے
آگیا ہے دُنیا میں پُر امن دیکھو انقلاب
—–
آپ پہلی محسنہ ہیں عالم ِ اسلام کی
مرحبا ، یہ بھی ہے قول ِ صاحب ِ اُم الکتاب
—–
قبل از اسلام بھی یکتا پرستی ہے چلن
فیض ہے توحید کا،برتا بُتوں سے اجتناب
—–
عمر بھر خیرات بانٹی اُم ِ قاسم آپ نے
پارسائی کی بناء پر طاہرہ پایا خطاب
—–
سرور ِ کونین بھی جیون میں اِن کی آگئے
مل گئی تعبیر اُن کی، جتنے بھی دیکھےتھے خواب
—–
مصطفیٰ کی زندگی میں آگئی چل کربہار
رب العزت کا ہیں بے شک آپ حُسن ِ انتخاب
—–
دولت ِ اِیماں ملی ہے سرور ِ کونین سے
دُنیوی دولت تھی ان کے پاس بے حد و حساب
—–
نکلا وہ سورج کبھی جو ہونہیں سکتا غروب
قابل ِ تحسین ہی کیا؟دیدنی ہے آب و تاب
—–
ایک ہی رستہ ہے، مقصدایک، منزل ایک ہے
اس لئے ہیں ہم قدم ، یہ اس لئے ہیں ہم رکاب
—–
سرخرو ہوسکتی ہیں دنیا و دیں میں مومنات
ہے خدیجہ کی کتاب ِ زندگی پورا نصاب
—–
آپ کی ہر بات میں آباد معنی کےجہاں
اللہ اللہ ، ہر کرن میں مخفی ہے اِک آفتاب
—–
اِن کے ہراِک وصف میں اوصاف کا جم ِ غفیر
بیج میں ہے پیڑ پوشیدہ، سمندر دَر حباب
—–
علم و حکمت کام آئی سرور ِ کونین کی
آپ کی دولت سے برپاہوگیا ہے اِنقلاب
—–
بے سہاروں کوسہارا بھی دِیا ہے آپ نے
کردیا ہے مصطفیٰ کا دُور سارا اِضطراب
—–
مصطفیٰ کے کام آئی ہے رفاقت آپ کی
رب العزت نے کیا ہے کامران و کامیاب
—–
ہے عبادت سیدہ بی بی کا ذکر و فکر بھی
سیّدہ بی بی کا ذکرو فکر ہے کار ِ ثواب
—–
دیتے ہیں آکر فرشتے بھی سلامی آپ کو
آپ کاثانی نہیں ہے کوئی بھی عفّت مآب
—–
سرخرو ہوسکتی ہیں دنیا و دیں میں مومنات
ہے خدیجہ کی کتاب ِ زندگی پورا نصاب
—–
آپ کی ہر بات میں آباد معنی کے جہاں
اللہ اللہ ہر کرن میں مخفی ہے اِک آفتاب
—–
آپ کے صبر و تحمل کی نہیں ملتی نظیر
یہ بتاتا ہے ہمیں شعب ِ ابی طالب کا باب
—–
وہ تھیں کیا اور ہم ہیں کیا؟ یہ آئینہ ہے سامنے
فرق پر رکھ لیں نظر،آساں ہے اپنا احتساب
—–
اللہ اللہ مہر و ایثار و محبت ہے کمال
محسنہ اسلام کی یہ ، مصطفیٰ کی ہیں مُجاب
—–
آپ کی ہربات میں آباد حکمت کے جہاں
آپ کےہرلفظ میں پوشیدہ ہیں دانش کے باب
—–
گفتگو میں آپ کی دلجوئی کا عُنصر بھی ہے
جستجو ایسی کہ ہوں شرمندہء تعبیر خواب
—–
طاہرہ کے نام سے مشہور دنیا میں ہوئیں
پارسائی میں نہیں ہے آپ کا کوئی جواب
—–
ہر برائی کو مٹانے کیلئے سرگرم ہیں
مصطفیٰ صل ِ علیٰ اورآپ دونوں فتح یاب
—–
سچ تو یہ ہے معترف ہیں دنیا بھر کی مومنات
یکتا ہیں کردار میں ، گفتار میں ہیں لاجواب
—–
آپ کے صبر و تحّمل کی نہیں ملتی نظیر
یہ بتاتا ہے ہمیں شعب ِ ابی طالب کاباب
—–
دوسری شادی کے بارے میں کبھی سوچا نہیں
یہ بھی بتلاتی ہے سیرۃ النبی کی ہر کتاب
—–
اور جب دس شادیاں کرلیں خدا کے حُکم پر
یاد فرمارتے رہے خدیجہ کو عزت مآب
—–
یاد کیوں کرتے تھے مولا شادیاں کرنے کے بعد
دےدیا ہے میں نے اس کیوں ؟ کابھی کُھل کر جواب
—–
جیتا ہے سرکار ِ دوعالم کادل بھی آپ نے
سرخرو دنیا ودیں ، ہر امتحاں میں کامیاب
—–
ہے رفاقت آپ کی پچیس برسوں پر محیط
ساتھ خدیجہ کے گزرا آپ کا عہد ِ شباب
—–
دیکھا جا سکتا ہے یہ آئینہ ء تاریخ میں
بارگاہ ِ مصطفیٰ میں یہ ہیں مقبول و مجاب
—–
دونوں میں جو بھی ہوئی ہےگفتگو پچیس سال
اَن لکھی تاریخ کا ناپید ہے انمول باب
—–
آپ سے کیا کچھ کہا ہوگا رسول ِ پاک نے
ایک بھی فرمان اِن میں سے نہیں ہے دستیاب
—–
اُن سے پَر مروی ہزاروں ہیں احادیث ِ رسول
چندبرسوں جورہے ہیں ساتھ مولا کے جناب
—–
ایسا کیوں ہے؟یہ بھی تواِک سوچنے کی بات ہے
زندہ گر ہوتے محدثین تو دیتے جواب
—–
چُپ کاروزہ رکھنے میں ہی عافیت ہے سوچ لو
سچ اگر لکھنے کی ہمت ہے نہ طاقت ہے نہ تاب
—–
غفلتوں کا ہونہیں سکتا ازالہ مان لو
اسوہ ء خدیجۃ الکبریٰ پہ لکھنے سے کتاب
—–
سرور ِ کون و مکاں مداح ہیں خدمات کے
ہوگئیں چُپ عائشہ بھی سُن کے مولا کاجواب
—–
ایک بھی قول ِ محمد آپ سے مروی نہیں
کیوں ؟مورخین ہی دے سکتے ہیں اس کاجواب
—–
دائرہ اسلام کا پھیلا دیا ایثار نے
پوری دُنیائے عرب اِن سے ہوئی ہے فیضیاب
—–
سچ تو یہ ہے آج بھی ہرایک عورت کے لئے
رہنما ہے سیدہ خدیجہ کا اُسوہ ، جناب
——
یہ بھی پڑھیں : خدیجہ مستور کا یوم وفات
——
دُنیا بھر کی عورتوں سے بس یہ کہنا ہے مجھے
ہرقدم پر آپ ہوسکتی ہیں اِن سے فیض یاب
—–
سَیّدہ بی بی کے نقش ِ پاپہ چل کردیکھ لو
ہوگا کینہ پروری اور عصبیت کا سدّ ِ باب
—–
ہاتھ تو پھیلا دئیے ، کچھ مانگ کر تو دیکھئے
ہوں گی ان کے ہی توّسل سے دعائیں مستجاب
—–
رہنمائی ان سے لے سکتے ہیں سارے مومنین
سامنے ہے ان کے جیون کی کتاب ِ مستطاب
—–
کیسے کرسکتے ہیں اپنا فرض اورحق ہم ادا
جان سکتے ہیں یہ اُن کی پڑھ کے ہی سیرت جناب
—–
ازدواجی زندگی کی کامیابی کے لئے
رہنما ہے سیّدہ خدیجۃ الکبری ٰ کا باب
—–
دیکھئے اِن کاچلن تو راز یہ کھل جائے گا
عزت و ناموس کی کنجی ہے بس شرم و حجاب
—–
جسم کے خیمے کو تھاما سرور ِ کونین نے
ٹوٹتے جب دیکھی خدیجہ کے سانسوں کی طناب
—–
رکھ لیا زانو پہ اپنے بی بی خدیجہ کا سر
آگیا رب کا بلاوا ، اب ہیں یہ پابہ رکاب
—–
اپنے ہاتھوں سے اُتارا قبر میں بھی آپ نے
اب ہیں جنّت المعلیٰ میں خدیجہ محو ِ خواب
—–
بھول ہی پائے کہاں سرکار ِ دوعالم اُنہیں
کھولے رکھتے ہیں ہمیشہ اُن کی یادوں کی کتاب
—–
گزری چوتھائی صدی سرکار ِ دوعالم کے ساتھ
رہنما ہے باہمی مہر و محّبت کا یہ باب
—–
منزلیں بھی خود قدم چومیں گی بڑھ کرآپ کے
اُن کے رستے پر ہی چلنا شرط ہے لیکن جناب
—–
ملکوں ملکوں رنگ ہیں خدیجہ کے بکھرے ہوئے
ہورہی ہیں عورتیں اِن کے چلن سے فیض یاب
—–
ہے یہ ایثار و محبّت کی مثالی داستاں
کم نہیں ہوپائی صدیوں میں بھی اس کی آب و تاب
—–
پُرنہیں ہوپایا خدیجہ نے جو چھوڑا خلا ء
اِس لئے پَت جھڑ میں کھل اُٹھتے ہیں یادوں کے گلاب
—–
عالم ِ نسوانیت کی رہنمائی کے لئے
دُنیا کے ظلمت کدے میں آپ ہیں جلوہ مآب
—–
کرچکی ہیں کوچ دُنیا سے مگر سچ یہ بھی ہے
مصطفیٰ کے دِل میں زندہ ہیں،بظاہر ہیں غِیاب
—–
آپ کے نقش ِ قدم پر دیکھیں تو چل کرذرا
مائیں بہنیں ، بیٹیاں ہوجائیں گی سب کامیاب
—–
سَیّدہ خدیجۃ الکبری ٰ پہ لکھی ہے کتاب۔سیدعارف معین بلےکاقابل ِ ستائش کارنامہ
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ