حسیں رنگ بھاروں کا مسکن مدینہ

محمد کے پیاروں کا مسکن مدینہ

کیا اک اشارا ھوا چاند ٹکڑے

ان چاند تاروں کا مسکن مدینہ

کروڑوں ھیں ھم جیسے آنکھیں بچھائے

ھم جیسے ساروں کا مسکن مدینہ

وھاں جا کے محسن مٹی بے قراری

ھم بے قراروں کا مسکن مدینہ

جھاں جبرائل آ کے جھکتے رھے ھیں

خوش بخت غاروں کا مسکن مدینہ

پتھر بھی کھا ئے نہ کی اف تلک بھی

ان بردباروں کا مسکن مدینہ

نبی کی جو مدحت میں ھیں محو محسن

ان قلمکاروں کا مسکن مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]