حشر میں پھیلے گا جب سایۂ غُفرانِ وسیع

ڈھانپ لے گا وہ مرا دفترِ عصیانِ وسیع

بے طلب ملتا ہے ہر ایک کو حاجت سے سوا

سب کی کرتا ہے کفایت ترا فیضانِ وسیع

در بدر خوار ہوں کیوں، غیر کا منہ کیا دیکھیں

ہم فقیروں کو خوش آیا ہے ترا خوانِ وسیع

وہ جو نُصرت کا تری گونجا تھا میثاقِ ازل

تا ابد چمکے گا اب ایک ہی فرمانِ وسیع

حشر میں ہونی ہے تفہیمِ مقامِ محمود

ٹھوکریں کھائے ابھی فہم کا میدانِ وسیع

نعت ہی کام بنائے گی یہاں اور وہاں

شکر ہے زیست کو بخشا گیا سامانِ وسیع

مظہرِ فتحِ مبیں تھا ترا مکہ میں ورود

مژدئہ مُطلَقِ کُل تھا ترا اعلانِ وسیع

ڈھونڈیں گے، ڈھونڈتے رہ جائیں گے محشر والے

جب چھُپا لے گا مجھے آپ کا دامانِ وسیع

اذن کا جھونکا اُتر آتا ہے خود نعت بہ کف

سَر اُٹھاتا ہے جو بھُولے سے بھی حرمانِ وسیع

عرصۂ نُورِ مُجسم وہ ترا عہدِ طرب

وہ تریسٹھ میں چمکتا ہُوا قُرآنِ وسیع

حدِ احساس سے بڑھ کر ہیں عطائیں جس کی

مجھ کو مقصودؔ میسر ہے وہ پیمانِ وسیع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]