اردوئے معلیٰ

Search

متاعِ زیست کا ہر پل سعید کرتا ہُوں

میں عطرِ نعت سے سانسیں کشید کرتا ہُوں

 

نہیں ہے لائقِ سرکار میرا دل ہر گز

درود پڑھ کے مُزکّیٰ مزید کرتا ہُوں

 

پھر اس کے بعد اُترتا ہے مطلعِ مدحت

سُخن کو عجز کا پہلے مُرید کرتا ہُوں

 

بکھر ہی جاتا ہے دہلیزِ شوق پر آ کر

ہزار حرفِ تمنا جدید کرتا ہُوں

 

ثنائے خواجہ کی بَن پائے ممکنہ صورت

سخن کو پیشِ کلامِ مجید کرتا ہُوں

 

قلم تو پھر بھی تمنا کا ساتھ دیتا نہیں

بیانِ وصف کو گرچہ مدید کرتا ہُوں

 

رہے گا زندہ تو تیری ثنا سے مہکے گا

سخن کو نعت سکھا کر مفید کرتا ہُوں

 

خیالِ گنبدِ خضریٰ کے رو برو ہو کر

مَیں ایک صوتِ گزشتہ شُنید کرتا ہُوں

 

ضحیٰ و فطر کی عیدین ہیں ثمر مقصودؔ

ربیعِ نُور میں عیدوں کی عید کرتا ہُوں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ