اردوئے معلیٰ

Search

حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں

خوشا قسمت کہ میں تو جلوۂ زیبا میں رہتا ہوں

 

شفق پھیلی ہو یا ہو صبح کے انوار کا منظر

میں بے خود سا خیال سنتِ آقا میں رہتا ہوں

 

مری سوکھی ہوئی کھیتی خدا سر سبز کر دے گا

میں روز وشب خیالِ گنبد خضریٰ میں رہتا ہوں

 

شعورِ زندگی پاتا ہوں میں دونوں حصاروں سے

کبھی بطحا میں رہتا ہوں، کبھی طیبہ میں رہتا ہوں

 

اطاعت کے جس گوہر تمنا ہے مری ہر دم

شفیع المذنبیں کے ضوفشاں اسوہ میں رہتا ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ