حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

زیر شمشیرِِ عدو ان کی تلاوت کو سلام

تیرے حلم و بُرد باری کی نہیں ملتی نظیر

عجز کے پیکر ترے عجزِ طبیعت کو سلام

کہہ دیا سرکار نے عثمانؓ میرا ہے رفیق

مرحبا عثمانؓ تیری اس رفاقت کو سلام

دین کی خاطر دیا ہے مال و زر دل کھول کر

منبعِ جود و سخا تیری سخاوت کو سلام

جُز نبی کے نا کیا عثماںؓ نے کعبہ کا طواف

آپ کی اس بے ریا ، بے لوث اُلفت کو سلام

بیٹیاں دومصطفٰی کی عقد میں تیرے رہیں

مرحبا صد مرحبا اس اعلیٰ نسبت کو سلام

کشت و خوں شہرِ نبی میں ہو، گوارا ہی نہیں

پی لیا جامِ شہادت ، اس شہادت کو سلام

آسمانوں کے فرشتے بھی کریں تیرا حیا

پیکرِ شرم و حیا تیری شرافت کو سلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]