حضور آپ کے جب شہر میں قیام کیا

نگاہِ شوق سے پھر روضے کو سلام کیا

مری حیات کے لمحے سنور گئے سارے

’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘

ہزار بار کروں شکر رب کا میں، جس نے

مجھے حبیبِ دو عالم کا خود غلام کیا

ملی ہے مجھ کو زمانے میں نعت سے عزت

جہاں گیا مرا لوگوں نے احترام کیا

حضور آپ کے رتبے پہ کیوں نہ ناز کروں

فلک پہ آپ سے رب نے تو خود کلام کیا

نہیں ہے حشر کے دن کچھ بھی خوف زاہدؔ کو

کہ اس پہ فیض نبی نے ہے صبح و شام کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]