حضور میری تو ساری بہار آپ سے ہے

میں بے قرار تھا میرا قرار آپ سے ہے

میری تو ہستی ہی کیا ہے میرے غریب نواز

جو مل رہا ہے مجھے سارا پیار آپ سے ہے

کہاں وہ ارضِ مدینہ کہاں میری ہستی

یہ حاضری کا سبب بار بار آپ سے ہے

سیاہ کار ہوں آقا بڑی ندامت ہے

قسم خدا کی یہ میرا وقار آپ سے ہے

محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے

سنہری جالیوں میں یارِ غار آپ سے ہے

حضور آپ کی یادوں میں اشکِ رحمت ہے

یہ میری آنکھ ضیاؔ اشک بار آپ سے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]