حضور کوئی تدارک کہ دل نُمو پائیں

ہم ایک گوشۂ سرسبز چار سُو پائیں

کمال ہو کہ سحر دَم جُونہی چراغ بُجھے

تو خود کو روضۂ اقدس کے رُو بہ رُو پائیں

کٹے تو صرف کٹے آپ کے لئے گردن

ہم اپنے دل میں شہادت کی آرزُو پائیں

ترے ہی فیض سے سَر کر لیں کوہِ ہست و بود

جہاں بھی جائیں وہاں خود کو سُرخ رُو پائیں

ہمارا رشتہ جُڑا ہو چراغِ نور کے ساتھ

ہم اپنی روح میں تخلیقی جستجُو پائیں

یہ ایک دُھن ہمیں رقصاں کئے ہوئے ہے کہ بس

ترا ہی جام ملے تیرا ہی سُبو پائیں

دُوبارہ جی اُٹھیں تاثیرِ اسمِ احمد سے

ہم اپنی مُردہ رگوں میں نیا لہُو پائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]