حقیقت میں تو اس دنیا کی جو یہ شان و شوکت ہے

خدا کے ایک ہی محبوب کی مرہون منت ہے

مدینے کی فضا میں زندگی کی ہے مہک لیکن

سکون قلب ہے جس میں وہ روضے کی زیارت ہے

نبی کی زندگی اللہ کی قدرت کا آئینہ

ہماری زندگی تو عشق احمد کی تلاوت ہے

دلبستانِ محمد سے سند لے کر جو جیتا ہے

اُسے معلوم ہے دنیا کی کیا نظم و حقیقت ہے

محبت ایک ہے معبود کی محبوب سے پہلی

اگر ہے دوسری کوئی تو وہ ماں کی محبت ہے

اگر ایمان ہے اپنا، کہ منزل موت ہے اپنی

ہمیں پھر موت سے ڈرنے کی آخر کیا ضرورت ہے

ہیں مومن جانتے جو موت پینے کو ترستے ہیں

حیات جاوداں کا خوشنما رستہ شہادت ہے

چلو سنتے ہیں گل بخشالویؔ کی نعت ہم چل کر

سُنا ہے نعت کہنے کی ملی اُس کو سعادت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]