حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

جو یادِ مصطفی سے دل کو بہلایا نہیں کرتے

زباں پر شکوۂ رنج و الم لایا نہیں کرتے

نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے

یہ دربار محمد ہے یہاں اپنوں کا کیا کہنا

یہاں سے ہاتھ خالی غیر بھی جایا نہیں کرتے

محمد مصطفی کے باغ کے سب پھُول ایسے ہیں

جو بِن پانی کے تر رہتے ہیں مرجھایا نہیں کرتے

مدینے جو بھی جاتا ہے وہ جھولی بھر کے لاتا ہے

سخی داتا ہیں خالی ہاتھ لوٹایا نہیں کرتے

ارے او ناسمجھ قربان ہو جا ان کے روضے پر

یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے

یہ دربار محمد ہے یہاں ملتا ہے بے مانگے

ارے ناداں یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے

جو ان کے دامن رحمت سے وابستہ ہے اے حامدؔ

کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھیلایا نہیں کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]