حق کا یہ انقلاب مرے مصطفٰی سے ہے

رحمت بھرا سحاب مرے مصطفٰی سے ہے

اے خاکِ پاک شہرِ مدنیہ جو ہے ترا

ہر ذرہ آفتاب مرے مصطفٰی سے ہے

پڑھ کر جسے شعور ملا ہم کو زیست کا

وہ نور کی کتاب مرے مصطفٰی سے ہے

ہم ہیں عذاب قہر الہی کے مستحق

ہاں دور ہر عذاب مرے مصطفٰی سے ہے

اُس پر نہ کیوں ہوں رحمتیں پروردگار کی

جو شئے بھی فیضیاب مرے مصطفٰی سے ہے

وہ جان حسن ہیں وہی جانِ شباب ہیں

ہر حسن ہر شباب مرے مصطفٰی سے ہے

دار الشفاء زمانے کو کہنا پڑا جسے

وہ شہر لاجواب مرے مصطفٰی سے ہے

پاکر مرے نبی کے پسینے کی نکہتیں

خوشبو بھرا گلاب مرے مصطفٰی سے ہے

آسؔی انھیں کے فیض سے ہے مہر نور بار

روشن یہ ماہتاب مرے مصطفٰی سے ہے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]