حمد ہے آفتاب کا منظر

گردشِ انقلاب کا منظر

بادلوں کے سیاہ جھرمٹ میں

تیز رو ماہتاب کا منظر

بحرِ پُر شور کے تلاطم میں

لہر و موج و حباب کا منظر

تتلیوں کے پروں کی نقّاشی

حسنِ رنگِ گلاب کا منظر

نرم و نازک ہوا کے کاندھوں پر

اُڑتے پھرتے سحاب کا منظر

اُس کی قدرت کا ہی کرشمہ ہے

موسمِ لاجواب کا منظر

فرش مخمل پہ کروٹیں لیتا

زندگی کے عذاب کا منظر

حالتِ بیکسی میں کانٹوں پر

شوقِ کارِ ثواب کا منظر

ظلمتِ شب میں، گھر کے کونے میں

شمع کے التہاب کا منظر

عہدِ طفلی سے عہدِ پیری تک

نعمتِ بے حساب کا منظر

فکرِ ساحل کو روک دیتا ہے

حیرت و استعجاب کا منظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]