خدایا ہے تو سب جہانوں کا مالک

زمینوں کا اور آسمانوں کا مالک

سزاوار تو ہی ہے حمد و ثنا کا

کہ مختار ہے تو ہی روزِ جزا کا

زمیں میں سے تو ہی یہ دانہ اگاتا

ہے برکھا کے پانی کو تو ہی گراتا

شجر بیل بُوٹے بنائے ہیں تو نے

گلستاں گلوں سے سجائے ہیں تو نے

اگرچہ کیا تو نے ہم سب کو پیدا

مگر راز تیرا نہیں ہے ہویدا

نشاں سب کا تجھ سے ہے تو بے نشاں ہے

تو ہر جا پہ حاضر ہے پر لامکاں ہے

دیا تیرا کھاتے ہیں سب ادنیٰ اعلیٰ

سبھی جپتے ہیں نام تیرے کی مالا

تو واحد ہے اس پہ ہے ایمان میرا

تو ہر حال میں ہے نگہبان میرا

اسی بات میں نورؔ کی ہے سعادت

کرے گر ہمیشہ وہ تیری عبادت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]