اردوئے معلیٰ

خدا بھی آپ سے الفت، محبت ہم بھی کرتے ہیں

درودوں کی صدا سے قلب و جاں میں نور بھرتے ہیں

 

مرے آقا خدارا اک جھلک روئے منوّر کی

زیارت کی تمنّا، دید کے ارماں مچلتے ہیں

 

نظر کے سامنے جب گنبدِ خضریٰ ہو تب عاشق

مسلسل اشک برساتے ہیں، کب آنکھیں جھپکتے ہیں

 

متاعِ زندگی وہ وقت جو گزرے حضوری میں

مبارک روز و شب جو آپ کے در پر گزرتے ہیں

 

شفا پائیں درِ اقدس پہ جو بیمار آ جائیں

جو تیرہ بخت ہوں، ان کے مقدر یاں سنورتے ہیں

 

جو ہیں عشاق اُن کے، زندہ و جاوید رہتے ہیں

جو بحرِ عشق میں ہوتے ہیں غوطہ زن، ابھرتے ہیں

 

فلاح پائیں ظفرؔ جو بے بس و لاچار آ جائیں

ولی اللہ یہاں پر نور کے سانچوں میں ڈھلتے ہیں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ