خدا سے روز ازل کس نے اختلاف کیا
وہ آدمی تو نہ تھا جس نے انحراف کیا
ازل سے عالمِ موجود تک سفر کر کے
خود اپنے جسم کے حجرے میں اعتکاف کیا
خدا گواہ ، کہ میں نے خود آگہی کے لئے
سمجھ کے خود کو حرم، عمر بھر طواف کیا
رہیں گے قصرِ عقائد نہ فلسفوں کے محل
جو میں نے اپنی حقیقت کا انکشاف کیا
میں کیا بتاؤں کہ قلب و نظر پہ کیا گزری
کرن نے قطرۂ شبنم میں جب شگاف کیا
وہی تو ہوں میں کہ جس کے وجود سے پہلے
خود اپنے رب سے فرشتوں نے اختلاف کیا