خدا نے مجھ کو یہ اعزاز بخشا

مجھے حمد و ثنا کا کام سونپا

رحیم و مُونس و مشفق خدا سا

کوئی ہرگز نہیں ہے ، تھا ، نہ ہو گا

خدا کا ذکر دلکش ہے دل آرا

مری جاں میرے تن من میں سمایا

خدا شہ رگ سے بھی نزدیک تر ہے

خدا کون و مکاں میں جلوہ فرما

ہوا گمراہ جب میں بھُولا بھٹکا

خدا نے ہی دکھایا سیدھا رستہ

میں جب گرنے لگا، اس وقت میرا

حبیبِ کبریاﷺ نے ہاتھ تھاما

دیارِ عشق میں طُرفہ تماشا

ظفرؔ مجذوب پر سایا خدا کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]