خدا نے مجھ کو یہ اعزاز بخشا
مجھے حمد و ثنا کا کام سونپا
رحیم و مُونس و مشفق خدا سا
کوئی ہرگز نہیں ہے ، تھا ، نہ ہو گا
خدا کا ذکر دلکش ہے دل آرا
مری جاں میرے تن من میں سمایا
خدا شہ رگ سے بھی نزدیک تر ہے
خدا کون و مکاں میں جلوہ فرما
ہوا گمراہ جب میں بھُولا بھٹکا
خدا نے ہی دکھایا سیدھا رستہ
میں جب گرنے لگا، اس وقت میرا
حبیبِ کبریا نے ہاتھ تھاما
دیارِ عشق میں طُرفہ تماشا
ظفرؔ مجذوب پر سایا خدا کا