خدا کا گھر درخشاں، ضو فشاں ہے

اُسی جانب رواں ہر کارواں ہے

یہی گھر مرکزِ اجماعِ اُمت

مسلمانوں کی وحدت کا نشاں ہے

یہی گھر منزلِ انسانیت ہے

یہی امن و سکوں کا ترجماں ہے

مقام اس کا فزوں تر سدرہ سے بھی

اگرچہ گھر یہ زیرِ آسماں ہے

طواف اس کا کریں جن و ملائک

یہی معمولِ انساں جاوداں ہے

سبھی کا پیرہن ہے اُجلا اُجلا

سفید احرام کا سیلِ رواں ہے

ظفرؔ کعبے کا کعبہ جانتے ہو

حبیبِ کبریا کا آستاں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]