خدا کے ذکر کا طاہرؔ اثر ہے

بہت مہکا ہوا دل کا نگر ہے

اُسی کا حکم چلتا ہے ہوا پر

اُسی کے حکم سے شام و سحر ہے

چلے آؤ خدا کے گھر کی جانب

یہی اک کامیابی کی ڈگر ہے

خدا کے سامنے پیشی بھی ہوگی

کسی کو کب کوئی راہِ مَضر ہے

خدا کی راہ میں جو مارا جائے

وہی مردِ مجاہد تو اَمَر ہے

منافق پر خدا کی مار ہر دم

زبان و دل میں یہ اپنے دِگر ہے

خدا جس پر کرم فرمائے بے شک

اُسے پھر کیا کوئی خوف و خطر ہے

حجِ مبرور کی خواہش ہے مجھ کو

دعا میری ہے اور بابِ اثر ہے

حضورِ حق کے رستے سے ہٹا جو

اُسے ہر راہ میں خوف و خطر ہے

ترے بندوں کا خدمت گار ہے جو

اُسے حاصل عنایت کا ثمر ہے

جہاں سے رزق سب ہی پارہے ہیں

مرے مولا! ترا وہ پاک در ہے

خدا کا تحفہ ہے یہ پاک دھرتی

مری دھرتی بہت ہی معتبر ہے

چلا ہوں جانبِ مکہ مدینہ

بڑا ہی معتبر طاہرؔ سفر ہے

خدا راضی تو سارا جگ ہے راضی

اے طاہرؔ مجھ کو بس اتنی خبر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]