خدمت گزارِ نعتِ رسولِ کریم ہوں

صد شکر! راہروئے رہِ مستقیم ہوں

دیکھا ہے جب سے سَیِّدِ کونین کا دیار

میں عافیت پسند، اسی میں مقیم ہوں

احساس سے پیام کی ترسیل ہو گئی

احسان مند کب ترا بادِ نسیم ہوں؟

پہلے تو فاصلے تھے بہت، لیکن اب نہیں

باشندگانِ طیبہ کا میں اب ندیم ہوں

کیسی سخن میں آئی ہے خوشبو یہ نعت کی

میں خود ہی مدحِ پاک کی گویا شمیم ہوں

عصیاں کا خوف دل کو رُلاتا ہے، پَر ’’اُمید‘‘

میں بھی تو اُمَّتیٔ رؤف الرَّحیم ہوں

مدحت نگار جب سے بنایا گیا مجھے

میں حاملِ نشانِ کلاہ و گلیم ہوں

ہر لفظ عاجزی کا مرقع تو ہے مگر

مدحت میں آکے کہتا ہے ’’میں بھی عظیم ہوں!‘‘

توفیقِ مدح پائی یہ کم تو نہیں عزیزؔ

خوش ہوں کہ میں بھی طورِ ثنا کا کلیم ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]