اردوئے معلیٰ

Search

خرد کی تیرہ شبی کی اگر سحر ہو جائے

تو روح عشقِ محمد سے معتبر ہو جائے

 

یقیں کے ساتھ اٹھیں ہاتھ جب دعا کے لیے

قفس کی آہنی دیوار میں بھی در ہو جائے

 

خجل ہو قوم عمل پر تو مہربان ہو رَبّ

ہر آنکھ فرطِ ندامت سے خوں میں تر ہو جائے

 

لہک لہک کے جو آقا کا نام لیتے ہیں

اب ان پہ خُلقِ نبی کا بھی کچھ اثر ہو جائے

 

نبی کا عشق، عمل میں ڈھلے تو بات بنے

پھر امتحان کی مدت بھی مختصر ہو جائے

 

نفاذِ دیں میں ہو مشکل تو چھوڑ دو مکّہ

اسی اصول پہ، پھر خیر کا سفر ہو جائے!

 

چلو! رسولِ گرامی سے عرض کرتے ہیں

حضور! لطف کی اس سمت اِک نظر ہو جائے!

 

یقیں ہے قوم ترحُّم طلب ہو آقا سے

تو بادِ لطف و کرم کا بھی رُخ اِدھر ہو جائے

 

کبھی یہ قوم بھی حَبل المتین، تھام سکے!

حرم کی سمت ہر اِک فرد کی نظر ہو جائے!

 

دعا یہ صرف مری ذات تک نہ ہو محدود

ہر ایک آنکھ اِسی سوزِ غم سے تر ہو جائے!

 

حکایتِ غمِ دل، تُو عزیزؔ کہتا جا

عجب نہیں کہ کوئی حرف، پُر اثر ہو جائے!

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ