خواب کی دہلیز پر پلکوں کا نم رہ جائے گا

دید کی تعبیر نا ملنے کا غم رہ جائے گا

دولتِ دیدار مجھ کو بھی عطا فرمائیے

میری آنکھوں کی بصارت کا بھرم رہ جائے گا

ہم بدن اپنا مدینے سے اٹھا لے جائیں گے

دل ہمارا آپ کی چوکھٹ پہ خم رہ جائے گا

چھوڑ جائیں گی ہمیں اعمال کی خوش فہمیاں

بر سرِ میزان بس ان کا کرم رہ جائے گا

محوَ ہو جائیں گی آخر کار یہ بے تابیاں

لوحِ دل پر آپ کا نقشِ قدم رہ جائے گا

آئیں گے وہ موت کی سب تلخیوں کو روندنے

آخری جب زندگی میں ایک دم رہ جائے گا

دیکھنا اشفاق مٹ جائیں گے سب رنج و الم

غم حسین ابنِ علی کا بیش و کم رہ جائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]