اردوئے معلیٰ

Search

خواب کی دہلیز پر پلکوں کا نم رہ جائے گا

دید کی تعبیر نا ملنے کا غم رہ جائے گا

 

دولتِ دیدار مجھ کو بھی عطا فرمائیے

میری آنکھوں کی بصارت کا بھرم رہ جائے گا

 

ہم بدن اپنا مدینے سے اٹھا لے جائیں گے

دل ہمارا آپ کی چوکھٹ پہ خم رہ جائے گا

 

چھوڑ جائیں گی ہمیں اعمال کی خوش فہمیاں

بر سرِ میزان بس ان کا کرم رہ جائے گا

 

محوَ ہو جائیں گی آخر کار یہ بے تابیاں

لوحِ دل پر آپ کا نقشِ قدم رہ جائے گا

 

آئیں گے وہ موت کی سب تلخیوں کو روندنے

آخری جب زندگی میں ایک دم رہ جائے گا

 

دیکھنا اشفاق مٹ جائیں گے سب رنج و الم

غم حسین ابنِ علی کا بیش و کم رہ جائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ